سورۃ الفاتحہ – تعارف اور تفسیر
:سورۃ الفاتحہ کا نام
اس سورت کا نام “الفاتحہ” اس کے مضمون کی مناسبت سے ہے۔ لفظ فاتحہ کا مطلب ہے “افتتاح” یا “ابتداء”، یعنی وہ چیز جس سے کسی کتاب یا کلام کی شروعات کی جاتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ سورت قرآنِ مجید کا دیباچہ اور آغاز ہے۔
:زمانۂ نزول .
یہ سورت نبی اکرم ﷺ پر نبوت کے ابتدائی زمانے میں نازل ہوئی۔ معتبر روایات سے ثابت ہے کہ یہ سب سے پہلی مکمل سورت ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی۔ اس سے پہلے صرف چند آیات نازل ہوئی تھیں، جیسے سورہ علق، سورہ مزمل اور سورہ مدثر کی ابتدائی آیات۔
:مضمون اور مقصد .
یہ سورت دراصل ایک دعا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہر اس شخص کو سکھائی ہے جو قرآن کا مطالعہ شروع کرے۔
کتاب کے آغاز میں اس کو رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ قاری پہلے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرے کہ وہ سیدھے راستے کی ہدایت دے، تاکہ وہ قرآن کو صحیح نیت اور طلبِ حق کے ساتھ سمجھے۔
انسان فطرتاً دعا اسی چیز کی کرتا ہے جس کی خواہش اس کے دل میں ہوتی ہے، اور صرف اسی کے سامنے کرتا ہے جسے وہ اس چیز کا مالک مانتا ہے۔ اس لیے قرآن کے آغاز میں یہ دعا رکھ کر گویا انسان کو بتایا گیا ہے کہ:
قرآن کو پڑھنے کا مقصد صرف ہدایت حاصل کرنا ہے۔ .
علم اور رہنمائی کا اصل سرچشمہ صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ .
اس کتاب کو پڑھنے سے پہلے اللہ سے سیدھے راستے کی دعا
مانگنی چاہیے۔
:قرآن اور سورۃ الفاتحہ کا تعلق
سورۃ الفاتحہ بندے کی طرف سے دعا ہے: “اے پروردگار! ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔”
قرآن پورا کا پورا اس دعا کا جواب ہے: “یہ ہے وہ ہدایت جس کی تم نے درخواست کی تھی۔”
حاشیہ نمبر 1: بسم اللہ کی حکمت
اسلام ہمیں یہ آداب سکھاتا ہے کہ ہر کام کی ابتداء اللہ کے نام سے کی جائے۔ اگر یہ کام شعور اور اخلاص کے ساتھ کیا جائے تو اس کے تین بڑے فائدے ہیں:
برے کاموں سے بچاؤ.
اللہ کا نام لیتے وقت انسان سوچے گا کہ کیا یہ عمل واقعی ایسا ہے جس پر اللہ کا نام لینا درست ہے؟ اس طرح بہت سے گناہوں سے بچ جائے گا۔
نیک کاموں کی درست سمت.
جائز اور نیک کاموں کی ابتدا اللہ کے نام سے کرنے سے انسان کی ذہنیت سیدھی سمت اختیار کر لیتی ہے اور وہ درست بنیاد سے کام شروع کرتا ہے۔
اللہ کی مدد اور برکت.
جب بندہ اللہ کے نام سے کوئی کام شروع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی سعی میں برکت ڈالتا ہے، شیطان کے شر سے بچاتا ہے اور اپنی مدد شامل فرماتا ہے۔
اللہ کا طریقہ یہ ہے کہ جب بندہ اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو وہ بھی بندے کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔

Comments
Post a Comment